Tuesday, 10 January 2017

میاں محمد حنفی سیفی سرکار
سلسلہ سیفیہ کے معروف بزرگ ہیں ،اپنے مرشدسر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک رحمتہ اللہ علیہ سے نسبت کے بعد سر کار میاں محمد حنفی سیفی المعروف میاں صا حب کے نام سے مشہور ہوئے ۔ آپ نقشبندی مجددی سیفی سلسلے کے صوفی شیخ ہیں ۔ آپ سنی حنفی ماتریدی طریقے کے عمل پیرا ہیں ۔ حضرت میاں صاحب کی توجہ سے لاکھوں افراد کے سینوں میں اللہ کا ذکر جاری ہوا۔ اجتماعات میں دورانِ ذکر لوگوں میں وجدوحال کی کیفیت طاری ہو تی ہے آپ کی دعوت سے بہت سے افراد دائرہ اسلام میں داخل ہو ئے ہیں ۔ آپ لوگوں کو سنت کے مطابق با عمل مسلمان بننے کا پیغام دیتے ہیں ۔ ان کے لاکھوں مریدین پاکستان کے ہر خطے میں موجود ہیں تصوف و سلوک کی خدمت میں ان کا نمایاں کردار ہے۔ 

ابتدائی زندگی 



میاں محمد حنفی سیفی سلسلہ سیفیہ کے اکابرین میں شمار کئے جاتے ہیں آپ کے والد کا نام غلام محمد المعروف لالہ مولوی صاحب ہے۔میاں صا حب1949 ءمیں موضع جٹ موہانہ ضلع میانوالی میں ہوئی۔اور کچھ عرصہ بعد شہرکندیاں میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ میاں صاحب کے  دادا حضرت میا ں محمد احمد(رحمتہ اللہ علیہ) اپنے دور کے عظیم المر تب ولی کا مل تھے میا ں صاحب کی دادی جان بھی اپنے دور کی شب زندہ دارصوم و صلوۃ کی پا بنداور تقویٰ اور طہارت والی ایک عظیم ولیہ خا تو ن تھی ،میاں صا حب کی ولادت سے ہی والدین پر بڑے عجیب و غریب قسم کے واقعا ت ظا ہر ہو ئے ،صا حب بصیرت انسان میا ں صا حب کی پیشا نی دیکھ کر انکی عظمت اور علومرتبت ہو نے کی بشا رت دیتے تھے

تعلیم

میا ں صا حب نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی غلام محمد المعروف لالہ مو لوی صا حب( رحمتہ اللہ علیہ) اور دادا حضرت محمد احمد  (رحمتہ اللہ علیہ )سے حا صل کی ، میاں صاحب نے قرآن کریم ناظرہ کی تعلیم اپنے دادا کے حقیقی بھا ئی مو لانا میاں مرا د صاحب (رحمتہ اللہ علیہ )سے حا صل کی،جب مرشدی سر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک( رحمتہ اللہ علیہ )سے میاں صا حب نے ذکرو بیعت کی سعا دت حا صل کی تو سر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک( رحمتہ اللہ علیہ )نے علم ظاہر کے حصول کا حکم فر مایا، اس کے بعد میا ں صا حب نے درس نظامی کی فا رسی و عربی کی ابتدائی کتب کی تعلیم حاصل کی ،بعد میں فقہ اور احا دیث کی ابتدائی کُتب سے بھی استفادہ کیا، پھر فقہ کی کتب کی تکمیل کے بعد تفسیر مظہری اور بہت سے دینی علوم سے استفادہ کیا۔میا ں صا حب کے اساتذہ جن سے آپ نے علم ظاہر حا صل کیا ان کے نام درجہ ذیل ہیں ۔
  1حضرت میا ں مراد صا حب (یہ میا ں صا حب کے دادا کے چھو ٹے بھا ئی ہیں۔
 مو لا نا قا ری اللہ یار محمد ی سیفی صا حب
 اُستاذالعلماء حضرت مولانا محمد ابرا ہیم سیفی ( آپ افغا نستان کے وزیر عشرو زکوۃ رہے3
 مو لانا قا ر ی محمد شیر سیفی صا حب (میانوالی واں بھچراں 
 مو لانا قا ر ی محمد شیر سیفی صا حب (میانوالی واں بھچراں 4
بیعت و خلافت
حضرت میاں صاحب نے 1983ء میں سر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک( رحمتہ اللہ علیہ )سے ذکرو بیعت حاصل کیا ،میاں صاحب نے حاجی عبدالغفور جو کہ آپ کے چچا بھی تھے ان کی وساطت سے سر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک (رحمتہ اللہ علیہ) کے مرید ہوئے ۔ اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ ، مجددیہ، چشتیہ ، قادریہ اور سہروردیہ کے ظاہری و باطنی علوم انہی سے حاصل کیے۔ جب سر کار اخندزادہ پیر سیف الر حمن مبارک( رحمتہ اللہ علیہ )نے اُ پ کو ذکرو بیعت کرنے کا حکم صادر فرمایا اس وقت سے لیکر آج تک میاں صاحب دین کا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں ۔ 
ازدواجی زندگی
حضرت میاں صاحب کی پہلی شادی 1965 ء میں اپنے حقیقی چچا صوفی نور محمد (مرحوم ) کی صاحبزادی سے ہوئی شادی کے وقت آپ کی عمر 15 سال تھی ان سے تین بیٹے
جناب مخدوم زادہ علامہ میاں محمد آصف سیفی صا حب  1
  جناب میاں محمد رمضان صاحب( مر حوم2
جناب میاں محمد حا مد صا حب ( مر حوم  3
اور 8 بیٹیاں ہو ئیں
دوسری شادی سے دو بیٹے 
  جناب میا ں احمد صا حب1
جنا ب میاں محمود صا حب  2
اور ایک بیٹی ہو ئی ۔
آستانہ شریف
ابتداء گھر کے ساتھ ملحقہ جو زمین خریدی تھی اپنے مرشدکے حکم پر اس پر آستانہ عالیہ تعمیر کر دیا مگر تھوڑے ہی عرصہ بعد سالکین کی جماعت بڑھتی گئی ،جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے ملحقہ مکان کی گلیاں بھی بند ہونے لگیں۔ بالآخر اس کے بعد مسجد کے لئے وسیع جگہ خریدی گئی جہاںآستانہ عالیہ راوی ریان شریف کی بنیاد رکھی گئی اسی مقام پر آج جامع مسجد انوارِ مدینہ بھی تعمیر ہے ۔ 


اور تیسری شا دی سے ابھی تک کو ئی اولاد نہیں ہے ۔
نگا ہ مر شد
میاں صا حب خود فرماتے ہیں
 جب اپنے حالات کو دیکھتا ہوں تو میری نظر فوراً آخوند زادہ مبارک کے کمالات کی طرف جاتی ہے۔کئی دفعہ اتفاق ہوا دوستوں نے کہا کہ اپنے مرشد کی کرامت سناؤ تو میں دوستوں کو کہتا ہوں میں خود اپنے مرشد کی بڑی کرامت ہوں۔ایک وقت میں نے عرض کیا کہ جب سرکار نے مجھے دربار داتا صاحب محفل کرنے کا حکم دیا تو میں نے عرض کی کہ وہاں تو علماء بڑی بڑی تقریریں کرتے ہیں تو سرکار مبارک نے فرمایا کہ تقریریں کرنے والے تجھ سے آکر فیض حاصل کیا کریں گے۔آج سینکڑوں کی تعداد میں ان علماء کی قطاریں اپنے آستانے پر دیکھتا ہوں تو مرشد گرامی کے وہ جملے بار بار یاد آتے ہیں۔اور آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ تیرے دیگر پنجاب کے خلفاء کی نسبت زیادہ مرید ہونگے،اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج پاکستان کے علاوہ پوری دنیا کے کئی ممالک میں عاجز کےمریدوں کے حلقے ذکر ہو رہے ہیں، اور فقیر کی یہ دلی تمنا ہوتی ہے کہ جو نعمت مرشد کریم نے اس ناچیز کو عطا کی ہے اس سے دنیا کا ہر انسان فائدہ حاصل کرے،اور مرشد کریم کی اس نعمت عظمیٰ کو پھیلانے کیلئےفقیر شب و روز کوشاں ہے۔جو بھی ایک دفعہ آستانے پر حاضر ہوتا ہےوہ اس نعمت کو حاصل کئے بغیر نہیں لوٹتا۔کئی چور، ڈاکو ،شرابی،زانی ،فلم اسٹاراور بدقماش مرشد کریم کے دئیے ہوئے کمال کی برکت سے آج وہ صاحب کمال بن کر عاشقین سالکین کے سینوں کو ذکر خدا سے گرما رہے ہیں
KHURRAM NETCAFE @ SAIFITUBE

No comments:

Post a Comment